اے چاند ستارے والے پرچم ہم پہ ترا احسان رہے
ہم رہے یا نہ رہیں مگر قیامت تک نام پاکستان رہے
اِس کے دو رنگ سبز و سفید کبھی مدھم نہ پڑیں
نہال اِس ملک کے لہراتے ہوئے سمتِ فلک بڑھیں
بہاریں آئیں جائیں اپنی مرضی سے مگر حسین گلستان رہے
اے چاند ستارے والے پرچم ہم پہ ترا احسان رہے
ہم رہے یا نہ رہیں مگر قیامت تک نام پاکستان رہے
میرے ملک میں رنگ و نسل و مذہب میں امتیاز ہوتا نہیں
عزتِ پاکستان کی فکر میں میرا فوجی جوان سوتا نہیں
مہربان میرے ملک پہ سدا ہی ذاتِ الٰہی رحمان رہے
اے چاند ستارے والے پرچم ہم پہ ترا احسان رہے
ہم رہے یا نہ رہیں مگر قیامت تک نام پاکستان رہے
خوابِ اقبال ہے پاکستان ، قائد کی محنتوں کی تصویر ہے
نہال پاکستان صرف حصہ نہیں چار صوبوں کا یہ جاگیر ہے
گنوائی پاکستان کی دیتے شہیدوں کے سب قبرستان رہے
اے چاند ستارے والے پرچم ہم پہ ترا احسان رہے
ہم رہے یا نہ رہیں مگر قیامت تک نام پاکستان رہے