بادل چھٹے تو رات کا ہر زخم وا ہوا
Poet: Wazir Agha By: Yahya, khi
بادل چھٹے تو رات کا ہر زخم وا ہوا
آنسو رکے تو آنکھ میں محشر بپا ہوا
سوکھی زمیں پہ بکھری ہوئی چند پتیاں
کچھ تو بتا نگار چمن تجھ کو کیا ہوا
ایسے بڑھے کہ منزلیں رستے میں بچھ گئیں
ایسے گئے کہ پھر نہ کبھی لوٹنا ہوا
اے جستجو کہاں گئے وہ حوصلے ترے
کس دشت میں خراب ترا قافلہ ہوا
پہنچے پس خیال تو دیکھا کہ ریت پر
خیمہ تھا ایک پھول کی صورت کھلا ہوا
آئی شب سیہ تو دئیے جھلملا اٹھے
تھا روشنی میں شہر ہمارا بجھا ہوا
More Wazir Agha Poetry
بے زباں کلیوں کا دل میلا کیا بے زباں کلیوں کا دل میلا کیا
اے ہوائے صبح تو نے کیا کیا
کی عطا ہر گل کو اک رنگیں قبا
بوئے گل کو شہر میں رسوا کیا
کیا تجھے وہ صبح کاذب یاد ہے
روشنی سے تو نے جب پردہ کیا
بے خیالی میں ستارے چن لیے
جگمگاتی رات کو اندھا کیا
جاتے جاتے شام یک دم ہنس پڑی
اک ستارہ دیر تک رویا کیا
روٹھ کر گھر سے گیا تو کتنی بار
کیا در و دیوار نے پیچھا کیا
اپنی عریانی چھپانے کے لیے
تو نے سارے شہر کو ننگا کیا
اے ہوائے صبح تو نے کیا کیا
کی عطا ہر گل کو اک رنگیں قبا
بوئے گل کو شہر میں رسوا کیا
کیا تجھے وہ صبح کاذب یاد ہے
روشنی سے تو نے جب پردہ کیا
بے خیالی میں ستارے چن لیے
جگمگاتی رات کو اندھا کیا
جاتے جاتے شام یک دم ہنس پڑی
اک ستارہ دیر تک رویا کیا
روٹھ کر گھر سے گیا تو کتنی بار
کیا در و دیوار نے پیچھا کیا
اپنی عریانی چھپانے کے لیے
تو نے سارے شہر کو ننگا کیا
manahil
بادل چھٹے تو رات کا ہر زخم وا ہوا بادل چھٹے تو رات کا ہر زخم وا ہوا
آنسو رکے تو آنکھ میں محشر بپا ہوا
سوکھی زمیں پہ بکھری ہوئی چند پتیاں
کچھ تو بتا نگار چمن تجھ کو کیا ہوا
ایسے بڑھے کہ منزلیں رستے میں بچھ گئیں
ایسے گئے کہ پھر نہ کبھی لوٹنا ہوا
اے جستجو کہاں گئے وہ حوصلے ترے
کس دشت میں خراب ترا قافلہ ہوا
پہنچے پس خیال تو دیکھا کہ ریت پر
خیمہ تھا ایک پھول کی صورت کھلا ہوا
آئی شب سیہ تو دئیے جھلملا اٹھے
تھا روشنی میں شہر ہمارا بجھا ہوا
آنسو رکے تو آنکھ میں محشر بپا ہوا
سوکھی زمیں پہ بکھری ہوئی چند پتیاں
کچھ تو بتا نگار چمن تجھ کو کیا ہوا
ایسے بڑھے کہ منزلیں رستے میں بچھ گئیں
ایسے گئے کہ پھر نہ کبھی لوٹنا ہوا
اے جستجو کہاں گئے وہ حوصلے ترے
کس دشت میں خراب ترا قافلہ ہوا
پہنچے پس خیال تو دیکھا کہ ریت پر
خیمہ تھا ایک پھول کی صورت کھلا ہوا
آئی شب سیہ تو دئیے جھلملا اٹھے
تھا روشنی میں شہر ہمارا بجھا ہوا
Yahya
اڑی جو گرد تو اس خاک داں کو پہچانا اڑی جو گرد تو اس خاک داں کو پہچانا
اور اس کے بعد دل بے نشاں کو پہچانا
جلا جو رزق تو ہم آسماں کو جان گئے
لگی جو پیاس تو تیر و کماں کو پہچانا
چلو یہ آنکھ کا جل تھل تو تم نے دیکھ لیا
مگر یہ کیا کہ نہ ابر رواں کو پہچانا
بہار آئی تو ہر سو تھیں کترنیں اس کی
بہار آئی تو ہم نے خزاں کو پہچانا
خود اپنے غم ہی سے کی پہلے دوستی ہم نے
اور اس کے بعد غم دوستاں کو پہچانا
سفر طویل سہی حاصل سفر یہ ہے
وہاں کو بھول گئے اور یہاں کو پہچانا
زمیں سے ہاتھ چھڑایا تو فاصلے جاگے
مگر نہ ہم نے کراں تا کراں کو پہچانا
عجب طرح سے گزاری ہے زندگی ہم نے
جہاں میں رہ کے نہ کار جہاں کو پہچانا
اور اس کے بعد دل بے نشاں کو پہچانا
جلا جو رزق تو ہم آسماں کو جان گئے
لگی جو پیاس تو تیر و کماں کو پہچانا
چلو یہ آنکھ کا جل تھل تو تم نے دیکھ لیا
مگر یہ کیا کہ نہ ابر رواں کو پہچانا
بہار آئی تو ہر سو تھیں کترنیں اس کی
بہار آئی تو ہم نے خزاں کو پہچانا
خود اپنے غم ہی سے کی پہلے دوستی ہم نے
اور اس کے بعد غم دوستاں کو پہچانا
سفر طویل سہی حاصل سفر یہ ہے
وہاں کو بھول گئے اور یہاں کو پہچانا
زمیں سے ہاتھ چھڑایا تو فاصلے جاگے
مگر نہ ہم نے کراں تا کراں کو پہچانا
عجب طرح سے گزاری ہے زندگی ہم نے
جہاں میں رہ کے نہ کار جہاں کو پہچانا
ahmad






