باربار سوچوں میں اکثر شب تنہائی میں
Poet: رعنا کنول By: Rana Kanwal, Rawalpindiباربار سوچوں میں اکثر شب تنہائی میں
وہ یار کیوں روٹھا اس روز شب تنہائی میں
ٹوٹے اس کے جذبات میرے دل کو توڑ گئے
ہائے وہ مجھے اشکوں میں بھیگتا چھوڑ گئے
غم عاشقی سے نکلے نہ تھے کہ غم دوستی نے جھنجوڑ دیا
مقدر ہی کچھ ایسا رہا جسکو چاہ اسی نے اپنا بنا کے چھوڑ دیا
گلہ کیا کریں کسی سے گزر ہی جاتی ہیں وحشت ہجر کی راتیں لیکن
چپکے چپکے سے تڑپنے کا فن سکھلا جاتی ہیں وہ گہری گھٹن بھری راتیں
تیری گردش یاد میرے اندر کے شجر خزاں کو تازہ کر جاتی ہے
رگ رگ میں بہتی تیری ہر شوخ مست ادا من کو میرے بہلا جاتی ہے
لب میرے ایسے میں تیرے لئے دعاؤں سے سرشار ہیں
یہی میری وفا دوستی کے کچھ وکھرے سے انداز ہیں
تیرے روٹھنے کا روگ اب بھی کہیں ہے لیکن ,دوست
ہم پھر بھی نذرانہ وفا لئے تیری چوکھٹ پر بیٹھے ہیں
اور انتظار کی گھڑیوں میں یہ سوچ رہی ہے کنول
وہ یار کیوں روٹھ گیا مجھ سے اس روز شب تنہائی میں






