بت یہاں ملتے نہیں ہیں یا خدا ملتا نہیں

Poet: آہیل By: آہیل, Bahawalpur

بت یہاں ملتے نہیں ہیں یا خدا ملتا نہیں
عزم مستحکم تو ہو دنیا میں کیا ملتا نہیں

ہم سفیران جنوں یوں ہم سے آگے بڑھ گئے
قافلہ کیا ہے غبار قافلہ ملتا نہیں

اپنی صورت دیکھنا ہو اپنے دل میں دیکھیے
دل سا دنیا میں کوئی بھی آئنہ ملتا نہیں

دے دیا ہے آپ کو دل اب حفاظت کیجیے
ہر خزانے میں یہ لعل بے بہا ملتا نہیں

ڈھونڈھتا پھرتا ہے مجھ کو کیوں فریب رنگ و بو
میں وہاں ہوں خود جہاں اپنا پتہ ملتا نہیں
 

Rate it:
Views: 50
23 Jul, 2025