بجھتی ہوئی بتیوں کو جلانے کے لیے آ
تھمتے ہوئے پنکھوں کو چلانے کے لیے آ
باتھ روم میں جائیں تو خدارا نہ گیا کر
اتنی تو سہولت دے نہلانے کے لیے آ
سیریل نہ سہی کوئی ترانہ نہ سہی
تقریر صدر کی ہی سنانے کے لیے آ
ہے خودکشی کرنے کو دیا ہاتھ پلگ میں
اتنی سی تو مہلت دے جلانے کے لیے آ
جاگے ہیں جو گرمی سے چلاتے ہوئے بچے
اک بار تو ان کو سلانے کے لیے آ
ہم لوگ بھی کیا خوب ہیں کیا چاہتے ہیں تم سے
دھوکا ہی سہی پاگل ہی بنانے کے لیے آ
بجلی ہے تیرا نام اور گھر ہیں ہمارے
بل برق سے ان کو ہی گرانے کے لیے آ