بجھائیں آگ نفرت کی تقاضا وقت کا یہ ہے
رکے ظلمت کی بھی آندھی تقاضا وقت کا یہ ہے
چمن کی آبیاری ہو یہی کوشش رہے ہر دم
چمن کی شان ہو بڑھتی تقاضا وقت کا یہ ہے
گلوں کی بھی تو ہو چاہت نہ کانٹوں سے بھی ہو نفرت
چمن کی ہو ہر شے پیاری تقاضا وقت کا یہ ہے
نظر ہو اپنی منزل پر قدم بڑھتے چلے جائیں
رہیں پختہ ارادے بھی تقاضا وقت کا یہ ہے
جو ہو مشکل کبھی در پیش تو ہمت نہیں ہاریں
خدا پر ہو نظر اپنی تقاضا وقت کا یہ ہے
کسی کی صحبتِ بد ہو اجیرن زندگی بھی ہو
رہے صحبت بھی تو اچھی تقاضا وقت کا یہ ہے
کبھی نہ اثر کے دل میں کسی شے کا تأثر ہو
تو ہوگی نصرتِ غیبی تقاضا وقت کا یہ ہے