دوست اپنا کوئی ہمنوا کیوں ہو
برا ھے وقت پھر بھلا کیوں ہو
پھر سے ملے کوئی زندگی بن کر
ایسا کوئی پیش حادثا کیوں ہو
جینے کی امید چھوڑ چکے ہیں جب
جینے کا پھر کوئی ارادہ کیوں ہو
جو میری خاطر جہان سے لڑے
وہ میری نظر میں بیوفا کیوں ہوں
ہمیں بھی دکھ ھے اسکے بچھڑنے کا
مگر کوئی شکوہ کوئی گلہ کیوں ہو
جان جاتے ادھر نکلی جاتی ھے
اور تیرا انتظار التوا کیوں ہو
مانا کہ رنجش ھے کوئی باہم درمیاں
مگر دوری اس قدر فاصلا کیوں ہو
بھاڑ میں جائے اسد زمانہ نا قد
کوئی اچھا ھے اگر تو برا کیوں ہو