برسات کا مزا ترے گیسو دکھا گئے
عکس آسمان پر جو پڑا ابر چھا گئے
آئے کبھی تو سیکڑوں باتیں سنا گئے
قربان ایسے آنے کے کیا آئے کیا گئے
سن پائی میری آبلہ پائی کی جب خبر
چاروں طرف وہ راہ میں کانٹے بچھا گئے
ہم وہ نہیں سنیں جو برائی حضور کی
یہ آپ تھے جو غیر کی باتوں میں آ گئے
میں نے جو تخلیہ میں کہا حال دل کبھی
منہ سے نہ کچھ جواب دیا مسکرا گئے