برسات کے موسم کا پھر آنا ہوا ہے
اک بار پھر سے یہ دل دیوانہ ہوا ہے
بارش کی بوندوں کا تیرے رخسار پہ مچلنا
آ جا کہ یہ دیکھے ہوئے زمانہ ہوا ہے
ملے تھے بارش میں جہاں تم پہلی بار
خاص وہیں پر مون سون کا ٹھکانہ ہوا ہے
لکھے ہیں ہزاروں خط تجھے رخؔ نے مگر
ہر بار نا بھیجنے کا بہانہ ہوا ہے