بستیاں دُور ہُوئی جاتی ہیں رفتہ رفتہ دم بہ دم آنکھوں سے چُھپتے چلے جاتے ہیں چراغ بستیاں چاند سِتاروں کی بسانے والو کُرۂ ارض پہ بُجھتے چلے جاتے ہیں چراغ