بسمل کے تڑپنے کی اداؤں میں نشہ تھا

Poet: Adil Mansuri By: laiba, khi
Bismil Ki Tarapnay Ki Adaon Mein Nasha Tha

بسمل کے تڑپنے کی اداؤں میں نشہ تھا
میں ہاتھ میں تلوار لیے جھوم رہا تھا

گھونگھٹ میں مرے خواب کی تعبیر چھپی تھی
مہندی سے ہتھیلی میں مرا نام لکھا تھا

لب تھے کہ کسی پیالی کے ہونٹوں پہ جھکے تھے
اور ہاتھ کہیں گردن مینا میں پڑا تھا

حمام کے آئینے میں شب ڈوب رہی تھی
سگریٹ سے نئے دن کا دھواں پھیل رہا تھا

دریا کے کنارے پہ مری لاش پڑی تھی
اور پانی کی تہہ میں وہ مجھے ڈھونڈ رہا تھا

معلوم نہیں پھر وہ کہاں چھپ گیا عادلؔ
سایہ سا کوئی لمس کی سرحد پہ ملا تھا

 

Rate it:
Views: 2150
14 Mar, 2017
Related Tags on Adil Mansuri Poetry
Load More Tags
More Adil Mansuri Poetry