بعد لاکھ مشقت کے، آزادی جو ملی ہے ہمیں
اجداد کی گردنیں بھی کٹوانی پڑی ہیں ہمیں
اجداد نے دی تھی قُربانی تم سے، ہم سے، اس وطن سے محبّت کی خاطر
ہم نے لاج نہ رکھا اجداد کا، اُنکی محبّت کا، اپنی مال سےحوس کی خاطر
آج یوں جو آزاد گُھوم رہے ہو، بے خوف پِھر رہے ہو
سختی برداشت نہی کی تبھی یوں مَچَل رہے ہو