بنے ہیں کام سب الجھن سے میرے
یہی اطوار ہیں بچپن سے میرے
ہوا بھی پوچھنے آتی نہیں اب
وہ خوشبو کیا گئی آنگن سے میرے
زمیں ہموار ہو کر رہ گئی ہے
اڑی ہے دھول وہ دامن سے میرے
سنو اس دشت کا ہم زاد ہوں میں
یہ واقف ہے اکیلے پن سے میرے
ہوائے بے دلی بھی خوب نکلی
خلش تک لے اڑی جیون سے میرے