بِن آنسوں جہاں گہرے زخم دیکھے دیکھے
کیا عجب وہاں اپنوں کے سر قلم دیکھے
وہ بھی کچھ کم نہ تھے اپنے ظلم میں
کے اطفال پہ خنجر چلاتے بے رحم دیکھے
بے جرمی سے دشت میں ہزارں ٹکڑے ہوئے
پھر بھی جوانوں کے حوصلے پُر عزم دیکھے
کیا خوب ہے ولولائے عشق و محبت
کے فرات پر بھی شاہِ وفا تازہ دم دیکھے
جہاں پدر نیزا نکالے سینائے پسر سے
وہ کون سے رہہ گئے جو نینوا میں نہ ظلم دیکھے
جہاں ہم نے اہلِ عشق کو زیرِ سہم دکھا
وہاں ستم گروں کے سر خم دیکھے