بلا کے غم اٹھائے جا رہے ہیں
جفا کے تیر کھائے جا رہے ہیں
فدا کرنے کو دینِ مصطفٰےؐ پر
علی اکبر سجائے جا رہے ہیں
قدم دوشِ نبوتؐ پر تھے جن کے
وہ کانٹوں پر پھِرائے جا رہے ہیں
بٹھاتے تھے نبیؐ کاندھوں پہ جن کو
وہ نیزوں سے گِرائے جا رہے ہیں
ہوا تھا جونؔ قائم جن سے پردہ
وہ بازاروں میں لائے جا رہے ہیں