بڑی حیرت سے ارباب وفا کو دیکھتا ہوں میں
خطا کو دیکھتا ہوں اور سزا کو دیکھتا ہوں میں
ابھی کچھ دیر ہے شاید مرے مایوس ہونے میں
ابھی کچھ دن فریب رہنما کو دیکھتا ہوں میں
خدا معلوم دل کو جستجو ہے کن جزیروں کی
نہ جانے کن ستاروں کی ضیا کو دیکھتا ہوں میں
یہ کیا غم ہے مرے اشعار کو نم کر دیا کس نے
یہ دل میں کس سمندر کی گھٹا کو دیکھتا ہوں میں
ضمیرؔ اک قید نا محسوس کو محسوس کرتا ہوں
کسی نادانئ زنجیر پا کو دیکھتا ہوں میں