بڑے تحمل سے رفتہ رفتہ نکالنا ہے

Poet: عمیر نجمی By: Anila, Sialkot
Baray Tahammul Se Rafta Rafta Nikalna Hai

بڑے تحمل سے رفتہ رفتہ نکالنا ہے
بچا ہے جو تجھ میں میرا حصہ نکالنا ہے

یہ روح برسوں سے دفن ہے تم مدد کرو گے
بدن کے ملبے سے اس کو زندہ نکالنا ہے

نظر میں رکھنا کہیں کوئی غم شناس گاہک
مجھے سخن بیچنا ہے خرچہ نکالنا ہے

نکال لایا ہوں ایک پنجرے سے اک پرندہ
اب اس پرندے کے دل سے پنجرہ نکالنا ہے

یہ تیس برسوں سے کچھ برس پیچھے چل رہی ہے
مجھے گھڑی کا خراب پرزہ نکالنا ہے

خیال ہے خاندان کو اطلاع دے دوں
جو کٹ گیا اس شجر کا شجرہ نکالنا ہے

میں ایک کردار سے بڑا تنگ ہوں قلم کار
مجھے کہانی میں ڈال غصہ نکالنا ہے

Rate it:
Views: 1772
29 Mar, 2021
More Umair Najmi Poetry