بھولوں میں کسں طرح سے اپنی مگر شکست کو
ہم ایسے نہیں جو نہ بدل دیں فتح میں شکست کو
شوق تھا شادی کا اب لیے مزے شادی کے تو
دوزخ میں لا کے ڈال دیا کدھر بہشت کو
شادی سے پہلے تو زینت بنی تھی ہاتھ کی
شادی کے بعد انگھوٹی نہ بھائی پل بھر انگشت کو
سبو صراحی ساغر مینا قلزم ہیں موجود
جانے کی بات کریں گے ہم کبھی پھر بہشت کو