بہت دن ہوگئے ہیں
تو نظر آیا نہیں مجھ کو
تمارے بن سب ہی منظر
ادھورے ہیں
میری آنکھوں نے مدت سے
کوئی سپنا نہیں دیکھا
سنو ایسے میں اے روحِ رواں میرے
میرے سن میرے خوابوں کے شہزادے
میری تم سے اتنی گزارش ہے
اگر کچھ وقت مل جائے
مجھے بھی یاد کر لینا
اداسی کے بھنور نے مجھ کو گھیرا ہے
میری سوچوں پہ یادوں کا بسیرا ہے
بہت دن ہوگے شاہد
تیرا چہرا نہیں دیکھا