جانے سے اسکے آئے بہار
آنے سے اسکے جائے بہار
کانٹوں کی رانی ہے، بڑی بے گانی ہے میری وہ نا
بہت ستم گرانی ہے میری وہ نا
سامنے سب کے میں نام اسکا نہیں لے سکوں گا
وہ ڈنڈا اٹھا کے آ جائے تو میں کیا کروں گا
ڈاکووں کی ملکہ ہے، نوابوں کی استانی ہے میری وہ نا
بہت ستم گرانی ہے میری وہ نا
اس گھٹا کو میں اسکی دہشت کی نشانی کہوں گا
اس ہوا کو میں اسکے غصے کی آندھی کہوں گا
میرا تو بچپن ہے، کانٹوں بھری جوانی ہے میری وہ نا
بہت ستم گرانی ہے میری وہ نا
بیت جاتے ہیں دن کٹ جاتی ہیں آنکھوں میں راتیں
ساری رات روکے رہتے ہیں ڈرسے ہم اپنی سانسیں
میں تھوڑا سا پاگل، پاگلوں کی رانی ہے میری وہ نا
بہت ستم گرانی ہے میری وہ نا