Add Poetry

بہت ہی خاموشی سے گزرتی ہے پردیسوں کی چاندرات

Poet: sarwat anmol By: sarwat anmol, sargodha

بہت ہی خاموشی سے گزرتی ہے پردیسوں کی چاندرات
متورم آنکھیں بوجھل دل یادوں کی برسات اورچاندرات

صد افسوس اجنبیوں کے دیس میں اجنبی بن کر
اپنوں کے بنا یوں ہی گزر جاتی ھے چاندرات

اداسی کے اس پل دھیرے سے کھل اٹھتے ھے لب
جب یاد آتی ھے اپنے دیس کی چاند رات

وہ پررونق سڑکیں وہ بازاروں کی گیماگیمی
وہ مہندی کی خوشبوں وہ چوڑیوں کی کھنک

وہ رات گیۓ دوستوں کی محفل وہ بابا کا ڈپٹنا
وہ بہنوں کو ستانا اور ماما کی سرزتش

اور کہنا مسکراکے نہ کروتنگ آج ھے چاندرات
وہ میٹھی میٹھی سی خوشی اور چاند رات

جب یاد آتا ھے یہ سب تو آنکھیں بھیگ جاتی ھے
دل زخمی سا ہوکر کہتا ہے یہ کیسی ھے چاندرات

Rate it:
Views: 587
17 Jul, 2015
Related Tags on Occassional / Events Poetry
Load More Tags
More Occassional / Events Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets