بیوفا سے دل لگا کر بیٹھ گئے
جھوٹی دنیا بسا کر بیٹھ گئے
دل دیا اسکو مگر سستے میں
یعنی آپ سب لٹا کر بیٹھ گئے
کوئی امید بر نہیں آنی
پیار کی کشتی جالا کر بیٹھ گئے
عشق کا انجام ہم جانے بغیر
دل کو دیوانہ بنا کر بیٹھ گئے
قصئہ الفت اپنا عام کر کے
آپ خود تماشہ بنا کر بیٹھ گئے
اس کے آنے کی امید لیے
راہ میں پلکیں بچھا کر بیٹھ گئے
وہ جو دشمن تھا جان کا اپنے
اسی کو دوست بنا کر بیٹھ گئے