بیوفا سے دل لگا کر بیٹھ گئے
Poet: اسد By: اسد, mps بیوفا سے دل لگا کر بیٹھ گئے
جھوٹی دنیا بسا کر بیٹھ گئے
دل دیا اسکو مگر سستے میں
یعنی آپ سب لٹا کر بیٹھ گئے
کوئی امید بر نہیں آنی
پیار کی کشتی جالا کر بیٹھ گئے
عشق کا انجام ہم جانے بغیر
دل کو دیوانہ بنا کر بیٹھ گئے
قصئہ الفت اپنا عام کر کے
آپ خود تماشہ بنا کر بیٹھ گئے
اس کے آنے کی امید لیے
راہ میں پلکیں بچھا کر بیٹھ گئے
وہ جو دشمن تھا جان کا اپنے
اسی کو دوست بنا کر بیٹھ گئے
More Friendship Poetry






