لمحے ہیں حسن وعشق کے پر تو یہاں نہیں
کیا تو بھی بے قرار ہے جو میں وہاں نہیں ؟
میکے میں میری جان تجھے تیسرا ہے دن
تیرے بغیر رہنا تو اک پل آساں نہیں
شادی سے پہلے میں نے جو پوچھا کرے گی پیار
شرما کے چپ تھی جیسے کہ منہ میں زباں نہیں
ہے یاد پہلی بار وہ چھونا ترا بدن
اور تیرا مجھ سے کہنا نہیں میری جاں نہیں
میری وفا اے میری شریک حیات آ
جو تو نہیں ہے گھر میں تو گھر کا سماں نہیں
جلتے بدن کے شعلوں کو کیسے بجھاؤں میں
الفت نہیں ہے مجھ کو بتا میں جواں نہیں؟
اب لوٹ آ کہ نیند بھی آتی نہیں مجھے
ایسا کسی کا لیتا کوئ امتحاں نہیں
میری طرح اداس ہے اس کے لیے ہی آ
کیا صرف میری بیوی ہے سونو کی ماں نہیں؟
کپڑے نہیں بدلتا ، بناتا نہیں ہوں شیو
زاہد کو آج لگتا ہی اچھا جہاں نہیں