بیٹھے رہے ہمسائی کہ سہارے

Poet: M.ASGHAR MIRPURI By: M.ASGHAR MIRPURI, BIRMINGHAM

بیٹھےرہے اپنی ہمسائی کےسہارے
اسی لیے آج پھرتے ہیں مارےمارے

اور دوستوں کو ساتھی ملتے گئے
لیکن ہمیں ملےاپنی ہمسائی کہ لارے

پڑوسن بات کو آگےتو بڑھاتی نہیں
کرتی رہتی ہے اپنے کمرے سےاشارے

مجھ پہ جب ہمساہیوں کےپتھر برستےہیں
مجھےدن میں نظر آنے لگتےہیں تارے

اب رشتہ آنےکی توکوئی صورت نہیں
خوش ہو جاتےہیں جب پڑوسن آنکھ مارے

Rate it:
Views: 346
18 Nov, 2011