ہم ہیں کہ پکارے ہی چلے جاتے ہیں اسکو
وہ ہے کہ بصورت کوئی دیوار سا چپ ہے
ہم ہیں کہ طلبگار ہیں الفت کی نظر کے
وہ ہے کہ کوئی اجنبی انجان سا چپ ہے
ہم ہیں کہ فدا اس پہ کیئے دیتے ہیں جاں کو
وہ ہے کہ تماشائی سر بام سا چپ ہے
ہم ہیں کہ ہیں بکنے کو بھی تیار ولیکن
وہ ہے کہ کوئی رونق بازار سا چپ ہے
ہم ہیں کہ ہیں زنداں میں بھی اسکے طلبگار
وہ ہے کہ مسلسل در زندان سا چپ ہے