بے سبب تو نہ تھیں تری یادیں
تیری یادوں سے کیا نہیں سیکھا
ضبط کا حوصلہ بڑھا لینا
آنسوؤں کو کہیں چھپا لینا
کانپتی ڈولتی صداؤں کو
چپ کی چادر سے ڈھانپ کر رکھنا
بے سبب بھی کبھی کبھی ہنسنا
جب بھی ہو بات کوئی تلخی کی
موضوع گفتگو بدل دینا
بے سبب تو نہیں تری یادیں
تیری یادوں سے کیا نہیں سیکھا