بے قراری سی بے قراری ہے
Poet: Jaun Elia By: sidra, khi
بے قراری سی بے قراری ہے 
 وصل ہے اور فراق طاری ہے 
 
 جو گزاری نہ جا سکی ہم سے 
 ہم نے وہ زندگی گزاری ہے 
 
 نگھرے کیا ہوئے کہ لوگوں پر 
 اپنا سایہ بھی اب تو بھاری ہے 
 
 بن تمہارے کبھی نہیں آئی 
 کیا مری نیند بھی تمہاری ہے 
 
 آپ میں کیسے آؤں میں تجھ بن 
 سانس جو چل رہی ہے آری ہے 
 
 اس سے کہیو کہ دل کی گلیوں میں 
 رات دن تیری انتظاری ہے 
 
 ہجر ہو یا وصال ہو کچھ ہو 
 ہم ہیں اور اس کی یادگاری ہے 
 
 اک مہک سمت دل سے آئی تھی 
 میں یہ سمجھا تری سواری ہے 
 
 حادثوں کا حساب ہے اپنا 
 ورنہ ہر آن سب کی باری ہے 
 
 خوش رہے تو کہ زندگی اپنی 
 عمر بھر کی امیدواری ہے
More Jaun Elia Poetry









 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 