بے وفا سے دوستی کی
Poet: محمد فہیم الدین نادر عمری By: محمد فہیم الدین نادر عمری, GULBARGAبے وفا سے دوستی کی
دوستی سے دشمنی کی
آپ خوش ہیں دور ہم سے
بات یہ بھی ہے خوشی کی
صلح بھی کر لیں گے ہم تم
کیا ضرورت بر ہمی کی
رشتہ آخر رشتہ ہی ہے
تھی نصیحت اجنبی کی
خود بدل جائے گا وہ بھی
اک گھڑی بس آگہی کی
ساری محفل کو رُلا دی
اک کہانی بے رُخی کی
بھول کر بھی بھولتا ہے
یہ ہے فطرت آدمی کی
بھوکے تھےمیرے نبی بھی
انتہا تھی سادگی کی
خامیاں تقلید میں ہیں
راہ سچی ہے وحی کی
اک زمانے سے ہے کوشش
ظلمتوں میں روشنی کی
حق کے داعی بن گئے ہم
تھی جو عادت شاعری کی
ہر کوئی غم کا ہے مارا
بات کرنا دل لگی کی
اک مصیبت ہے الہی
زندگی بھی بے بسی کی
ہم تو دل والے ہیں ناصح
بات کر زندہ دلی کی
زندگی بھر ہم غلط تھے
سوچ ہے یہ دشمنی کی
دشمنی سے دشمنی ہے
ایک حد ہے سَرکشی کی
کفرِ نعمت ہے اے نادرؔ
زندگی بھی خود کشی کی
More Friendship Poetry






