تا ابد چمکیں گے یہ نور کے ہالے تیرے
ہاتھ باندھے کھڑے ہیں چاہنے والے تیرے
یہاں بھی تیرا سہارا ہے صفا کے پیکر
اور وہاں بھی ہمیں درکار حوالے تیرے
یہ بھی ہم ہیں کہ تری ذات کی حرمت پہ نثار
اور ہم نے ہی فرامین بھی ٹالے تیرے
تیری سیرت کے توسط سے ہے روشن دنیا
چار سو پھیلے ہیں دنیا میں اجالے تیرے
شہدِ ایمان میں ڈوبی ہوئی شیریں باتیں
کیسے اندازِ محبت ہیں نرالے تیرے
ہم کہ عاصی ہیں، گنہگار ہیں لیکن پھر بھی
بات میں ذکر ترا، لب پہ ہیں پیالے تیرے