تاج تیرے لئے اک مظہر الفت ہی سہی
تجھ کو اس وادی ء رنگیں سے عقیدت ہی سہی
میری محبوب ! کہیں اور ملا کر مجھ سے
بزم شاہی میں غریبوں کا گزر کیا معنی
ثبت جس راہ میں ہوں سطوت شاہی کے نشاں
اس پہ الفت بھری روحوں کا سفر کیا معنی ؟
میری محبوب ! پس پردہ تشہیر وفا
تو نے سطوت کے نشانوں کو تو دیکھا ہوتا
مردہ شاہوں کے مقابر سے بہلنے والی
اپنے تاریک مکانوں کو تو دیکھا ہوتا
ان گنت لوگوں نے دنیا میں محبت کی ہے
کون کہتا ہے کہ صادق نہ تھے جزبے ان کے
لیکن ان کے لئے تشہیر کا سامان نہیں
کیونکہ وہ لوگ بھی اپنی ہی طرح مفلس تھے
یہ عمارات و مقابر ، یہ فصیلیں یہ حصار
مطلق الحکم شہنشاہوں کی عظمت کے ستوں
سینہ ء دہر کے ناسور ہیں کہنہ ناسور
جزب ہے ان میں ترے اور مرے اجداد کا خوں
میری محبوب ! انہیں بھی تو محبت ہو گی
جن کی صنائی نے بخشی ہے اسے شکل جمیل
ان کے پیاروں کے مقابر رہے بے نام و نمود
آج تک ان پہ جلائی نہ کسی نے قندیل
یہ چمن زار ،یہ جمنا کا کنارہ ، یہ محل
یہ منقش درو دیوار ، یہ محراب ، یہ طاق
اک شہنشاہ نے دولت کا سہارہ لے کر
ہم غریبوں کی محبت کا اڑایا ہے مزاق
میری محبوب ! کہیں اور ملا کر مجھ سے