Add Poetry

تاروں بھری پلکوں کی برسائی ہوئی غزلیں

Poet: بشیر بدر By: Osama, Ottawa

تاروں بھری پلکوں کی برسائی ہوئی غزلیں
ہے کون پروئے جو بکھرائی ہوئی غزلیں

وہ لب ہیں کہ دو مصرعے اور دونوں برابر کے
زلفیں کہ دل شاعر پر چھائی ہوئی غزلیں

یہ پھول ہیں یا شعروں نے صورتیں پائی ہیں
شاخیں ہیں کہ شبنم میں نہلائی ہوئی غزلیں

خود اپنی ہی آہٹ پر چونکے ہوں ہرن جیسے
یوں راہ میں ملتی ہیں گھبرائی ہوئی غزلیں

ان لفظوں کی چادر کو سرکاؤ تو دیکھو گے
احساس کے گھونگھٹ میں شرمائی ہوئی غزلیں

اس جان تغزل نے جب بھی کہا کچھ کہئے
میں بھول گیا اکثر یاد آئی ہوئی غزلیں

Rate it:
Views: 597
08 Jul, 2021
More Bashir Badr Poetry
صبح کا جھرنا ہمیشہ ہنسنے والی عورتیں صبح کا جھرنا ہمیشہ ہنسنے والی عورتیں
جھٹپٹے کی ندیاں خاموش گہری عورتیں
معتدل کر دیتی ہیں یہ سرد موسم کا مزاج
برف کے ٹیلوں پہ چڑھتی دھوپ جیسی عورتیں
سبز نارنجی سنہری کھٹی میٹھی لڑکیاں
بھاری جسموں والی ٹپکے آم جیسی عورتیں
سڑکوں بازاروں مکانوں دفتروں میں رات دن
لال نیلی سبز نیلی جلتی بجھتی عورتیں
شہر میں اک باغ ہے اور باغ میں تالاب ہے
تیرتی ہیں اس میں ساتوں رنگ والی عورتیں
سیکڑوں ایسی دکانیں ہیں جہاں مل جائیں گی
دھات کی پتھر کی شیشے کی ربڑ کی عورتیں
منجمد ہیں برف میں کچھ آگ کے پیکر ابھی
مقبروں کی چادریں ہیں پھول جیسی عورتیں
ان کے اندر پک رہا ہے وقت کا آتش فشاں
جن پہاڑوں کو ڈھکے ہیں برف جیسی عورتیں
آنسوؤں کی طرح تارے گر رہے ہیں عرش سے
رو رہی ہیں آسمانوں کی اکیلی عورتیں
غور سے سورج نکلتے وقت دیکھو آسماں
چومتی ہیں کس کا ماتھا اجلی لمبی عورتیں
سبز سونے کے پہاڑوں پر قطار اندر قطار
سر سے سر جوڑے کھڑی ہیں لمبی سیدھی عورتیں
واقعی دونوں بہت مظلوم ہیں نقاد اور
ماں کہے جانے کی حسرت میں سلگتی عورتیں
Junaid
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets