تازہ پھر دانش حاضر نے کیا سحر قدیم
Poet: علامہ اقبال By: Qaiser, Lahore
تازہ پھر دانش حاضر نے کیا سحر قدیم 
 گزر اس عہد میں ممکن نہیں بے چوب کلیم 
 
 عقل عیار ہے سو بھیس بنا لیتی ہے 
 عشق بیچارہ نہ ملا ہے، نہ زاہد نہ حکیم 
 
 عیش منزل ہے غریبان محبت پہ حرام 
 سب مسافر ہیں بظاہر نظر آتے ہیں مقیم 
 
 ہے گراں سیر غم راحلہ و زاد سے تو 
 کوہ و دریا سے گزر سکتے ہیں مانند نسیم 
 
 مرد درویش کا سرمایہ ہے آزادی و مرگ 
 ہے کسی اور کی خاطر یہ نصاب زر و سیم
More Allama Iqbal Poetry






