Add Poetry

تجھ سے گرویدہ یک زمانہ رہا

Poet: Hasrat Mohani By: abid, khi
Tujh Se Garweedah Yak Zamana Raha

تجھ سے گرویدہ یک زمانہ رہا
کچھ فقط میں ہی مبتلا نہ رہا

آپ کو اب ہوئی ہے قدر وفا
جب کہ میں لائق جفا نہ رہا

راہ و رسم وفا وہ بھول گئے
اب ہمیں بھی کوئی گلہ نہ رہا

حسن خود ہو گیا غریب نواز
عشق محتاج التجا نہ رہا

بسکہ نظارہ سوز تھا وہ جمال
ہوش نظارگی بجا نہ رہا

میں کبھی تجھ سے بدگماں نہ ہوا
تو کبھی مجھ سے آشنا نہ رہا

آپ کا شوق بھی تو اب دل میں
آپ کی یاد کے سوا نہ رہا

اور بھی ہو گئے وہ غافل خواب
نالۂ صبح نارسا نہ رہا

حسن کا ناز عاشقی کا نیاز
اب تو کچھ بھی وہ ماجرا نہ رہا

عشق جب شکوہ سنج حسن ہوا
التجا ہو گئی گلہ نہ رہا

ہم بھروسے پہ ان کے بیٹھ رہے
جب کسی کا بھی آسرا نہ رہا

میرے غم کی ہوئی انہیں بھی خبر
اب تو یہ درد لا دوا نہ رہا

آرزو تیری برقرار رہے
دل کا کیا رہا رہا نہ رہا

ہو گئے ختم مجھ پہ جور فلک
اب کوئی مورد بلا نہ رہا

جب سے دیکھی ابوالکلام کی نثر
نظم حسرتؔ میں بھی مزا نہ رہا
 

Rate it:
Views: 1617
28 Jul, 2017
More Hasrat Mohani Poetry
چپکے چپکے رات دن آنسو بہانا یاد ہے چپکے چپکے رات دن آنسو بہانا یاد ہے
ہم کو اب تک عاشقی کا وہ زمانا یاد ہے
باہزاراں اضطراب و صدہزاراں اشتیاق
تجھ سے وہ پہلے پہل دل کا لگانا یاد ہے
بار بار اٹھنا اسی جانب نگاہ شوق کا
اور ترا غرفے سے وہ آنکھیں لڑانا یاد ہے
تجھ سے کچھ ملتے ہی وہ بے باک ہو جانا مرا
اور ترا دانتوں میں وہ انگلی دبانا یاد ہے
کھینچ لینا وہ مرا پردے کا کونا دفعتاً
اور دوپٹے سے ترا وہ منہ چھپانا یاد ہے
جان کر سوتا تجھے وہ قصد پا بوسی مرا
اور ترا ٹھکرا کے سر وہ مسکرانا یاد ہے
تجھ کو جب تنہا کبھی پانا تو از راہ لحاظ
حال دل باتوں ہی باتوں میں جتانا یاد ہے
جب سوا میرے تمہارا کوئی دیوانہ نہ تھا
سچ کہو کچھ تم کو بھی وہ کارخانا یاد ہے
غیر کی نظروں سے بچ کر سب کی مرضی کے خلاف
وہ ترا چوری چھپے راتوں کو آنا یاد ہے
آ گیا گر وصل کی شب بھی کہیں ذکر فراق
وہ ترا رو رو کے مجھ کو بھی رلانا یاد ہے
دوپہر کی دھوپ میں میرے بلانے کے لیے
وہ ترا کوٹھے پہ ننگے پاؤں آنا یاد ہے
آج تک نظروں میں ہے وہ صحبت راز و نیاز
اپنا جانا یاد ہے تیرا بلانا یاد ہے
میٹھی میٹھی چھیڑ کر باتیں نرالی پیار کی
ذکر دشمن کا وہ باتوں میں اڑانا یاد ہے
دیکھنا مجھ کو جو برگشتہ تو سو سو ناز سے
جب منا لینا تو پھر خود روٹھ جانا یاد ہے
چوری چوری ہم سے تم آ کر ملے تھے جس جگہ
مدتیں گزریں پر اب تک وہ ٹھکانا یاد ہے
شوق میں مہندی کے وہ بے دست و پا ہونا ترا
اور مرا وہ چھیڑنا وہ گدگدانا یاد ہے
باوجود ادعائے اتقا حسرتؔ مجھے
آج تک عہد ہوس کا وہ فسانا یاد ہے
Alina
بام پر آنے لگے وہ سامنا ہونے لگا بام پر آنے لگے وہ سامنا ہونے لگا
اب تو اظہار محبت برملا ہونے لگا
عشق سے پھر خطرۂ ترک وفا ہونے لگا
پھر فریب حسن سرگرم ادا ہونے لگا
کیا کہا میں نے جو ناحق تم خفا ہونے لگے
کچھ سنا بھی یا کہ یوں ہی فیصلہ ہونے لگا
اب غریبوں پر بھی ساقی کی نظر پڑنے لگی
بادۂ پس خوردہ ہم کو بھی عطا ہونے لگا
میری رسوائی سے شکوہ ہے یہ ان کے حسن کو
اب جسے دیکھو وہ میرا مبتلا ہونے لگا
یاد پھر اس بے وفا کی ہر گھڑی رہنے لگی
پھر اسی کا تذکرہ صبح و مسا ہونے لگا
کچھ نہ پوچھا حال کیا تھا خاطر بیتاب کا
ان سے جب مجبور ہو کر میں جدا ہونے لگا
شوق کی بیتابیاں حد سے گزر جانے لگیں
وصل کی شب وا جو وہ بند قبا ہونے لگا
کثرت امید بھی عیش آفریں ہونے لگی
انتظار یار بھی راحت فزا ہونے لگا
غیر سے مل کر انہیں ناحق ہوا میرا خیال
مجھ سے کیا مطلب بھلا میں کیوں خفا ہونے لگا
قید غم سے تیرے جاں آزاد کیوں ہونے لگی
دام گیسو سے ترے دل کیوں رہا ہونے لگا
کیا ہوا حسرتؔ وہ تیرا ادعائے ضبط غم
دو ہی دن میں رنج فرقت کا گلا ہونے لگا
shabeer
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets