آج طاری ہے لرزہ در کوے غیر میں
آیا ینصاف کا علم لے کے کوئی
سارے کردار بد اب لگے بھاگنے
جھوٹ پر جھوٹ ہیں اب لگے با ندھنے
انکو ملتی نہیں کوئی جاے پناہ
آیا سونامی انکو ہے کرنے تباہ
کیسے اک دوسرے کو بچاتے رہے
لوگ مرتے رہے اور یہ کھاتے رہے
آج سب کو پتا انکے کرتوت ھیں
کیسے خود کو چھپائیں گے اب یہ بھلا
سامنے چاک پردہ ہے سب کے ہوا
میرے مولا میری ایک سن التجا
ظالموں سے ہماری سیاست بچا
خان کو ایک موقع تو کر دے عطا