تخلیق پر میں آج ہوں حیران کس قدر
ایجاد ہو رہے ہیں یہ سامان کس قدر
تھا ٹی وی وی سی آر ڈش اب آیا انٹرنیٹ
ہے روز پیدا ہو رہا شیطان کس قدر
کیبل لگی ہے جب سے ہے رونق بڑھی ہوئی
آنے لگے ہیں گھر پہ یہ مہمان کس قدر
اس بار پھر وہ بیٹھ کر یہ سوچ رہا تھا
آتے ہیں جلدی جلدی یہ رمضان کس قدر
نہ پیٹ ان کا بھر سکا اب بیچتے ہیں دودھ
ورنہ یہاں بھی تو تھے پہلوان کس قدر
ہر چیز میں اقساط کی عادت سی پڑ گئی
قسطوں پہ جارہی تھی میری جان کس قدر
شوگر ہے کینسر ہے یا بی پی ہے اسکا لو
کمزور ہو گئے ہیں جی یہ نان کس قدر
امریکیوں کے خواب میں آتی ہیں داڑھیاں
مشہور ہو گئے ہیں طالبان کس قدر
قوالوں جیسی ہو گئی احسن تیری شکل
کھانے لگا ہے آج کل تو پان کس قدر