تری بےشمار ہیں رحمتیں ، مری شاعری تو سقیم ہے
مرے سارے لفظ حقیر ہیں ، تری ذات پاک عظیم ہے
کڑی دهوپ میں بهی ہے سایہ تیری ہی رحمتوں کی گهٹاوں کا
مجهے ماننا ہی پڑا کہ تو ہی رحیم اور کریم ہے
یہ زمیں تری یہ فلک ترا ، مری زندگی بهی تری عطا
ترے نام ہی سے جلا ملی ، مری ذات ورنہ عدیم ہے
تری یاد کا یہ کمال ہے ، مرے ہوش میں بهی جنون ہے
مری شاعری ہے اگر کنول ، تری بات مثل شمیم ہے