تری نگاہ فرومایہ ہاتھ ہے کوتاہ
Poet: علامہ اقبال By: Umair Khan, Karachi
تری نگاہ فرومایہ ہاتھ ہے کوتاہ
ترا گنہ کہ نخیل بلند کا ہے گناہ
گلا تو گھونٹ دیا اہل مدرسہ نے ترا
کہاں سے آئے صدا لا الٰہ الا اللہ
خودی میں گم ہے خدائی تلاش کر غافل
یہی ہے تیرے لیے اب صلاح کار کی راہ
حدیث دل کسی درویش بے گلیم سے پوچھ
خدا کرے تجھے تیرے مقام سے آگاہ
برہنہ سر ہے تو عزم بلند پیدا کر
یہاں فقط سر شاہیں کے واسطے ہے کلاہ
نہ ہے ستارے کی گردش نہ بازی افلاک
خودی کی موت ہے تیرا زوال نعمت و جاہ
اٹھا میں مدرسہ و خانقاہ سے غم ناک
نہ زندگی نہ محبت نہ معرفت نہ نگاہ
More Allama Iqbal Poetry






