Add Poetry

ترے نثار نہ دیکھی کوئی خوشی میں نے

Poet: قمر جلالوی By: Umair Khan, UAE

ترے نثار نہ دیکھی کوئی خوشی میں نے
کہ اب تو موت کو سمجھا ہے زندگی میں نے

یہ دل میں سوچ کے توبہ بھی توڑ دی میں نے
نہ جانے کیا کہے ساقی اگر نہ پی میں نے

کوئی بلا مرے سر پر ضرور آئے گی
کہ تیری زلف پریشاں سنوار دی میں نے

سحر ہوئی شب وعدہ کا اضطراب گیا
ستارے چھپ گئے گل کر دی روشنی میں نے

سوائے دل مجھے دیر و حرم سے کیا مطلب
جگہ حضور کے ملنے کی ڈھونڈ لی میں نے

جہاں چلا دیا ساغر کا دور اے واعظ
وہیں پہ گردش ایام روک دی میں نے

بلائیں لینے پہ آپ اتنے ہو گئے برہم
حضور کون سی جاگیر چھین لی میں نے

دعائیں دو مجھے در در جنوں میں پھر پھر کر
تمہاری شہرتیں کر دیں گلی میں نے

جواب اس کا تو شاید فلک بھی دے نہ سکے
وہ بندگی جو تری رہ گزر میں کی میں نے

وہ جانے کیسے پتہ دے گئے تھے گلشن کا
نہ چھوڑا پھول نہ چھوڑی کلی کلی میں نے

قمرؔ وہ نیند میں تھے ان کو کیا خبر ہوگی
کہ ان پہ شب کو لٹائی ہے چاندنی میں نے

Rate it:
Views: 493
08 Jul, 2021
More Qamar Jalalvi Poetry
دیکھتے ہیں رقص میں دن رات پیمانے کو ہم دیکھتے ہیں رقص میں دن رات پیمانے کو ہم
ساقیا راس آ گئے ہیں تیرے مے خانے کو ہم
لے کے اپنے ساتھ اک خاموش دیوانے کو ہم
جا رہے ہیں حضرت ناصح کو سمجھانے کو ہم
یاد رکھیں گے تمہاری بزم میں آنے کو ہم
بیٹھنے کے واسطے اغیار اٹھ جانے کو ہم
حسن مجبور ستم ہے عشق مجبور وفا
شمع کو سمجھائیں یا سمجھائیں پروانے کو ہم
رکھ کے تنکے ڈر رہے ہیں کیا کہے گا باغباں
دیکھتے ہیں آشیاں کی شاخ جھک جانے کو ہم
الجھنیں طول شب فرقت کی آگے آ گئیں
جب کبھی بیٹھے کسی کی زلف سلجھانے کو ہم
راستے میں رات کو مڈبھیڑ ساقی کچھ نہ پوچھ
مڑ رہے تھے شیخ جی مسجد کو بت خانے کو ہم
شیخ جی ہوتا ہے اپنا کام اپنے ہاتھ سے
اپنی مسجد کو سنبھالیں آپ بت خانے کو ہم
دو گھڑی کے واسطے تکلیف غیروں کو نہ دے
خود ہی بیٹھے ہیں تری محفل سے اٹھ جانے کو ہم
آپ قاتل سے مسیحا بن گئے اچھا ہوا
ورنہ اپنی زندگی سمجھے تھے مر جانے کو ہم
سن کے شکوہ حشر میں کہتے ہو شرماتے نہیں
تم ستم کرتے پھرو دنیا پہ شرمانے کو ہم
اے قمرؔ ڈر تو یہ ہے اغیار دیکھیں گے انہیں
چاندنی شب میں بلا لائیں بلا لانے کو ہم
Ijlal
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets