تسلی ہو تیرے دل کو مجھے صبرو قرار آئے خواہش ہے جسے ملنے کی وہ تیرے پاس بار بار آئے تجھے معلوم ہے قاصد تیرا پیغام کیسا ہے ہے رشتہ پھولوں سے قفس میں بھی کہہ دو بہاروں سے بہار آئے