تسکیں کو ہم نہ روئیں جو ذوق نظر ملے
Poet: مرزا غالب By: Rabi, Swatتسکیں کو ہم نہ روئیں جو ذوق نظر ملے
حوران خلد میں تری صورت مگر ملے
اپنی گلی میں مجھ کو نہ کر دفن بعد قتل
میرے پتے سے خلق کو کیوں تیرا گھر ملے
ساقی گری کی شرم کرو آج ورنہ ہم
ہر شب پیا ہی کرتے ہیں مے جس قدر ملے
تجھ سے تو کچھ کلام نہیں لیکن اے ندیم
میرا سلام کہیو اگر نامہ بر ملے
تم کو بھی ہم دکھائیں کہ مجنوں نے کیا کیا
فرصت کشاکش غم پنہاں سے گر ملے
لازم نہیں کہ خضر کی ہم پیروی کریں
جانا کہ اک بزرگ ہمیں ہم سفر ملے
اے ساکنان کوچۂ دل دار دیکھنا
تم کو کہیں جو غالبؔ آشفتہ سر ملے
More Mirza Ghalib Poetry






