تعلیم یافتہ تو قوموں کو ہے بنانا
پیدا شعور ان میں کرکے ہی ہے دکھانا
قوموں کی تو وراثت نہ مال و زر ہی ہوتی
انسان ہوں بھلے بس اس کی مہم چلانا
جس گھر میں دین نہ ہو تو نسلیں تباہ ہوں گی
بے دینی کی ہواؤں سے نسلوں کو ہے بچانا
پتھر کے تو مقدر کا فیصلہ وہ کرتا
اسود کسے بنانا ٹھوکر پہ کس کو لانا
دیکھو یہ جو پرندے اڑتے بلندیوں پر
نیچے ہی رہتی گردن گن عجز کا ہے پانا
اس کو تلاش کرنا کیوں کر چمن دمن میں
اپنی نگاہ دل کو تو بینا ہی ہے بنانا