جی چاہتا ہے پھر وہ مدینے کی زمیں ہو
اور ذوق لطافت میں جھکی اپنی جبیں ہو
یوں سایہ ء گنبد میں فناؤں کو چراؤں
سینے پہ ہاتھ رکھوں تو دھڑکن نہ کہیں ہو
اے ذرہ ء خاشاک مدینہ تیرے قرباں
جنت سے اتارا ہوا تم ایک نگیں ہو
جس آنکھ نے دیکھا ہے در روضہ احمد
اس آنکھ سے بڑھ کر کوئی اب کون حسیں ہو
ا ے ظرف محبت ذرا پوچھو تو ادب سے
تم ارض مدینہ ہو کہ فردوس بریں ہو
اس در سے صدا پاتی ہے راہ قبولیت
اس باب پہ نازاں نہ کیوں جبریل امیں ہو