آداب مسلسل کیا لکھوں
اب خواب مسلسل کیا لکھوں
کچھ اور نہیں بس دل اپنا
بیتاب مسلسل کیا لکھوں
نئی سوچ نئے انداز کہاں
اب اپنی وہ پرواز کہاں
بے رحم حالات کی بانہوں میں
مجھے تنہا چھوڑ کے راہوں میں
تم دُور کہیں کسی اور نگر
ہر بار کہاں سو جاتے ہو
تم یار کہاں کھو جاتے ہو