وہ آخر اپنے گھر کا ہو گیا نا
کلیجہ سب کا ٹھنڈا ہو گیا نا
کہا تھا دوستی اتنوں سے مت کر
بوقت عقد پھڈا ہو گیا نا
کنکھیوں سے بہت تکتا تھا اس کو
وہ آخر کار بھینگا ہو گیا نا
بلا میک اپ اسے دیکھا ہی کیوں تھا
تمناؤں کا کونڈا ہو گیا نا
لفافہ بھی ملا ہے داد کے ساتھ
چلو کچھ دال دلیا ہو گیا نا
خدارا منہ پھلانا چھوڑ دو تم
کہ چہرہ تھوبڑا سا ہو گیا نا
غزل پڑھ کر یہاں بزم سخن میں
عنایت پیٹ ہلکا ہو گیا نا