تمہارے ہی اشاروں پر چلیں گے
کہو تو ہم ستاروں پر چلیں گے
خدا کے نام پر میں سچ کہوں تو
جو آرے دنیا داروں پر چلیں گے
کبھی سوچا نہیں تھا ہم نے ایسا
وبا کے دن بہاروں پر چلیں گے
اگر تم ساتھ چل پاؤ تو آؤ
مگر دریا کے دھاروں پر چلیں گے
رکو تو سرخ وادی میں رکیں ہم
چلو تو لالہ زاروں پر چلیں گے
مگر ہم دوست ہوتے تھے نہ پہلے
تو کیا یہ تیر ساروں پر چلیں گے
یہاں الفاظ کی وقعت نہیں ہے
زمانے اب اشاروں پر چلیں گے
بھنور میں ہم تھے جن کے ساتھ آربؔ
وہ کہتے تھے کناروں پر چلیں گے