تمہیں جب کبھی ملیں فرصتیں میرے سر سے قرض اتار دو
میں بہت دنوں سے کنگال ہوں مجھے تھوڑے پیسے ادھار دو
کسی اور کو میرے حال پہ نہیں ترس آتا تو کیا ہوا
تمہی بکھرے کپڑے سمیٹ لو تمہی بگڑا کمرا سنوار دو
میرے درد سر کو بڑھا دیا میرے قرض خواہ کے شور نے
میرے سر کی مالش کرو ذرا میری دھڑکنوں کو قرار دو
تم سکھاؤ نئے مجھے پینترے کہ میں کھاؤں قرض بڑے بڑے
مجھے شوخ رنگوں یں رنگ دو میرے پھیکے رنگ اتار دو
تمھیں سچ میں کیسی لگی کہو میری آٹھ فٹ کی یہ کوٹھڑی
اے ون لگی!بس یہیں رہو اسے چونا کر کے نکھار دو
میرے گھر میں کونسا بیڈ بھلا کہ ہو فکر لیٹنے سونے کی
یہی مختصر سی چٹائی ہے یہیں بیٹھے رات گزار دو