ایسے بھی کچھ لوگ ہیں کہ جو تنہا عید مناتے ہیں
نہ کوئی ان سے ملتا ہے نہ وہ کسی سے ملنے جاتے ہیں
ایسا کیوں ہوتا ہے کہ سب ایک طرح نہیں جی پاتے ہیں
کچھ تو خوشی مناتے ہیں اور کچھ تنہا نیر بہاتے ہیں
کاش کہ ایسا ہو جائے سب چہرے ہنسنے کھلنے لگیں
کوئی تنہا نہ رہ پائے سب اک دوجے سے ملنے لگیں
دکھ بھی سب کے سانجھے ہوں
خوشیاں بھی سب کی سانجھی ہوں
پھر کسی کی آنکھ نہ روتی ہو
نہ دل میں کوئی حسرت ہوتی ہو
گر ایسا ہو تو کیسا ہو شاید خوابوں کے جیسا ہو
جو کچھ بھی ہو ایسا نہ ہو جسے دیکھ کہ یہ دل کڑھتا ہے
جسے دیکھ کے آنکھ برستی ہے
جسے دیکھ کہ دل کو جلاتے ہیں
ایسے بھی کچھ لوگ ہیں کہ جو تنہا عید مناتے ہیں
نہ کوئی ان سے ملتا ہے نہ وہ کسی سے ملنے جاتے ہیں