تنہائی کا گہنا ہے
اور چمکتے رہنا ہے
سانسوں کی پھلواری کو
جیون سورج سہنا ہے
کینڈل کی خاموشی تک
شور ہوا کا رہنا ہے
آنکھوں کے بستر پر دیکھ
کوئی خواب برہنہ ہے
دونوں پیاری آنکھوں نے
اک اک آنسو پہنا ہے
خاموشی کے ہونٹوں سے
دل کا ماجرا کہنا ہے
یاور ، نیند سمندر میں
خواب سفینہ بہنا ہے