Add Poetry

تو اگر آتا نہیں اپنے خیالوں کو بھی روک

Poet: اقبال By: اقبال, Gujranwala

تو اگر آتا نہیں اپنے خیالوں کو بھی روک
بس چکے ہیں جو تصور میں جمالوں کو بھی روک

یاد آتے بیتے لمحوں خوش خصالوں کی بھی روک
رات کی تنہائیوں میں آہوں نالوں کو بھی روک

رقص فرمانے لگا ہے بپھرے سانپوں کا ہجوم
سرخ چہرے پہ مچلتے کالے بالوں کو بھی روک

پہلے بھی چشماب کی جھیلوں میں اک سیلاب ہے
آسماں پر مد بھرے برفاب گالوں کو بھی روک

اشتیاق دید میں فانی ہے صحراؤں کی ریت
رہ نوردی میں ابھرتے غم کے چھالوں کو بھی روک

پھر بنائیں گے تجھے اغیار کا دریوزہ گر
ان ریا خو خوش نظر مسحور چالوں کو بھی روک

زندگی کے راستوں پر کرتے پھرتے ہیں شکار
نرگسی آنکھوں کے متوالے غزالوں کو بھی روک

سرکشی میں جرم و استبداد میں مشغول ہیں
دندناتے منچلوں کو ان رزالوں کو بھی روک

جو اڑاتے ہیں تمسخر دین کے آئین پر
آبروئے دین کی خاطر جیالوں کو بھی روک

اک نظر کا عمر بھر نہ دے سکے ہرگز جواب
امتحان عشق میں الجھے سوالوں کو بھی روک

عینؔ کرتا ہے پرستش ذات میں مستور تو
پتھروں کی بت پرستی کرنے والوں کو بھی روک
 

Rate it:
Views: 11
03 Aug, 2025
More Ain Shujabadi Poetry
تو اگر آتا نہیں اپنے خیالوں کو بھی روک تو اگر آتا نہیں اپنے خیالوں کو بھی روک
بس چکے ہیں جو تصور میں جمالوں کو بھی روک
یاد آتے بیتے لمحوں خوش خصالوں کی بھی روک
رات کی تنہائیوں میں آہوں نالوں کو بھی روک
رقص فرمانے لگا ہے بپھرے سانپوں کا ہجوم
سرخ چہرے پہ مچلتے کالے بالوں کو بھی روک
پہلے بھی چشماب کی جھیلوں میں اک سیلاب ہے
آسماں پر مد بھرے برفاب گالوں کو بھی روک
اشتیاق دید میں فانی ہے صحراؤں کی ریت
رہ نوردی میں ابھرتے غم کے چھالوں کو بھی روک
پھر بنائیں گے تجھے اغیار کا دریوزہ گر
ان ریا خو خوش نظر مسحور چالوں کو بھی روک
زندگی کے راستوں پر کرتے پھرتے ہیں شکار
نرگسی آنکھوں کے متوالے غزالوں کو بھی روک
سرکشی میں جرم و استبداد میں مشغول ہیں
دندناتے منچلوں کو ان رزالوں کو بھی روک
جو اڑاتے ہیں تمسخر دین کے آئین پر
آبروئے دین کی خاطر جیالوں کو بھی روک
اک نظر کا عمر بھر نہ دے سکے ہرگز جواب
امتحان عشق میں الجھے سوالوں کو بھی روک
عینؔ کرتا ہے پرستش ذات میں مستور تو
پتھروں کی بت پرستی کرنے والوں کو بھی روک
 
اقبال
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets