تو جامد سا پتھر بھی نہیں ہے
تو فرشتہ یا پیمبر بھی نہیں ہے
تو علم کا چشمہ یا سمندر بھی نہیں ہے
ہر رب کی نگاہوں میں تو کمتر بھی نہیں ہے
جو کچھ بھی ہے تو اپنی حدوں کو پہچان
رحمن کی پکڑ سے تو باہر بھی نہیں ہے
دنیا نہ بسا دل میں کہ دنیا کی حقیقت
مچھر کے کسی پر کے برابر بھی نہیں ہے
ھم نے تجھے جانا ہے فقط تری عطا سے
سورج کے اجالے سے فضاوں سے خلا سے
چاند اور ستاروں کی چمک اور ضیا سے
جنگل کی خاموشی سے پہاڑوں کی انا سے
ہر ہول سمندر سے پر اسرار گھٹا سے
بجلی کے چمکنے سے کڑ کنے کی صدا سے
مٹی کے خزانوں سے اناجوں سے غذا سے
برسات سے طوفان سے پانی سے ھوا سے
ھم نے تجھے جانا ہے فقط تیری عطا سے
گلشن کی بہاروں سے تو کلیوں کی حیا سے
معصوم سی روتی ہوئی شبنم کی کی ادا سے
لہراتی ہوئی باد سحر باد صبا سے
ہر رنگ کے ہر شام کے پھولوں کی خباسے
چڑیوں کے چہکنے سے تو بلبل کی نوا سے
موٹی کی نزاکت سے تو ہیرے کی ضیا سے
کوزے سے چھلکتے ہوئے فن اور کلا سے
ھم نے تجھے جانا ہے فقط تیری عطا سے
دنیا کے حوادث سے جفاوں سے وفا سے
رنج و غم و آلام سے دردوں ںسے دواسے
خوشیوں سے تبسم سے مریضوں کی شفا سے
بچوں کی شرارت سے تو ماوں کی دعا سے
نیکی سے عبادات سے تو لغڑش سے خطا سے
خود اپنے ہی سینے کے دھڑکنے کی صدا سے
رحمت تیری ہر گام پہ دیتی ہے دلاسے
ھم نے تجھے جانا ہے فقط تیری عطا سے
ابلیس کے فتنوں سے تو آدم کی خطا سے
اوصاف براہیم سے یوسف کی حیا سے
اور حضرت ایوب کی تسلیم و رضا سے
عیسی کی مسیحائی سے موسی کے عصا سے
نمرود کے فرعون کے انجام فنا سے
کعبے کے تقدس سے تو مروہ و صفا سے
تورات سے انجیل سے تو قرآن کی صدا سے
یسن سے طحہ سے مزمل سے نبا سے
اک نور جو نکلا کبھی غار حرا سے
ھم نے تجھے جانا ہے فقط تیری عطا سے